نئی دہلی: بھارتی حکام ملک میں امریکی حکومتی سرگرمیوں کے حوالے سے ملنے والی "انتہائی تشویشناک" معلومات کی تحقیقات کر رہے ہیں، بھارتی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز یہ اعلان کیا۔ یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس دعوے کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی حکومت کی ایک ایجنسی نے بھارت میں انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے رقم خرچ کی۔
بھارتی وزارت خارجہ کا یہ تبصرہ دو دن بعد آیا، جب ٹرمپ نے ایلون مسک کے زیرِ قیادت ڈپارٹمنٹ آف گلوبل انگیجمنٹ (DOGE) کے جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیا۔ ان اعداد و شمار کے مطابق، امریکی ایجنسی USAID نے بھارت میں "ووٹنگ ٹرن آؤٹ" بڑھانے کے لیے 21 ملین ڈالر خرچ کیے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا:
"ہم نے امریکی حکومت کی جانب سے USAID کی بعض سرگرمیوں اور فنڈنگ سے متعلق جاری کردہ معلومات دیکھی ہیں۔ یہ یقیناً بہت تشویشناک ہیں اور اس سے بھارت کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے خدشات جنم لیتے ہیں۔"
جیسوال نے مزید کہا کہ متعلقہ محکمے اور ایجنسیاں اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
USAID نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
16 فروری کو، DOGE نے X (سابقہ ٹوئٹر) پر فنڈنگ کی فہرست شائع کی، جس میں USAID کی جانب سے دیے گئے فنڈز شامل تھے، جن میں بھارت میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے لیے 21 ملین ڈالر بھی شامل تھے۔
ٹرمپ نے میامی میں ایک تقریب کے دوران کہا:
"ہمیں بھارت میں ووٹر ٹرن آؤٹ بڑھانے کے لیے 21 ملین ڈالر خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ واہ، 21 ملین ڈالر! لگتا ہے کہ وہ کسی اور کو منتخب کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔"
ٹرمپ کے تبصرے اور DOGE کے انکشافات نے بھارت میں سیاسی ہلچل مچا دی ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) اور اپوزیشن کانگریس پارٹی ایک دوسرے پر غیر ملکی فنڈنگ سے فائدہ اٹھانے کے الزامات لگا رہی ہیں۔
جمعہ کو بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس نے دستاویزات کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ نے جس 21 ملین ڈالر کی فنڈنگ کا ذکر کیا، وہ دراصل بھارت کے بجائے بنگلہ دیش کو دی گئی تھی۔
ایک تبصرہ شائع کریں